مثبت سوچ کیا ہے؟
مثبت سوچ ایک ذہنی اور جذباتی رویہ کا نام ہے جو زندگی کے روشن پہلو پر توجہ مرکوز کرنے سے عبارت ہے۔ یہ رویہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ بالآخر مثبت نتائج برآمد ہوں گے، اور محنت اور استقامت کے ذریعے ہر قسم کے چیلنجز پر قابو حاصل کیا جا سکتا ہے۔Success Consciousness کے بانی Remez Sasson لکھتے ہیں کہ مثبت سوچ کا مطلب ہے ایک پُرامید نقطہ نظر کو برقرار رکھنا، جو ہماری زندگی کے مشکلات کے حل کرنے کے طریقے کو تبدیل کر سکتا ہے۔
تصور کریں کہ آپ باغ بانی کر رہے ہیں۔ منفی سوچ کی مثال ایسے ہے جیسے آپ ہر وقت کیڑے اور خراب موسم کے بارے میں پریشان رہیں، جبکہ مثبت سوچ مٹی کو بہتر بنانے، پودوں کو پانی دینے اور اس اعتماد کے ساتھ کام کرنے پر توجہ مرکوز رکھتا ہے کہ پھول ضرور آئیں گے۔ امید سے پرُ اس رویے میں مسائل کو نظر انداز کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ بلکہ یہ رویہ مسائل کو اعتماد اور حوصلے کے ساتھ حل کرنے پر زور دیتا ہے۔
مثبت سوچ کے ثمرات
مثبت سوچ کے اثرات ہماری جسمانی، ذہنی، اور جذباتی صحت پر مختلف شکلوں میں منتج ہوتے ہیں۔
۱۔ صحت: اس کا سب سے واضح اثر ہماری جسمانی صحت پر ہوتا ہے۔ مثبت سوچ ہمارے ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے، اور جسم کی قوتِ مدافعت (immunity) کو فروغ دیتا ہے، جس سے دائمی امراض کے خطرے کم ہوتے ہیں۔ مثلاً، مسکرانے اور ہنسنے سے endorphins خارج ہوتے ہیں، جو کہ ہمارے لیے قدرتی mood-lifters کے طور پر کام کرتے ہیں۔
۲۔ مسائل حل کرنے کی صلاحیت میں اضافہ: جب ہم صورتِ حال کے مثبت پہلوؤں پر توجہ دیتے ہیں، تو تخلیقی حل تلاش کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر مثبت سوچ کا حامل شخص تناؤ کا شکار ہونے پر چڑچڑا ہونے کے بجائے چہل قدمی یا کسی دوست کو فون کرنے کا فیصلہ لے سکتا ہے۔
۳۔ بہتر تعلقات: مثبت سوچ مہربانی اور شکرگزاری کو فروغ دیتی ہے، جس سے لوگوں کے ساتھ تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔ کسی چھوٹے سے احسان کے لیے ”شکریہ“ کہہ دینے بھر سے کسی کا دن بہتر ہو سکتا ہے، اور ان سے آپ کے تعلقات میں مزید بہتری آ سکتی ہے۔
۴: حوصلہ کی افزائش: زندگی مختلف قسم کے اتار چڑھاؤ سے پُر ہوتی ہے۔ مثبت سوچ کے حامل لوگ ناکامیوں کے بعد سنبھلنے میں زیادہ وقت نہیں لگاتے، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ یہ چیلنجز وقتی نوعیت کے ہیں، اور سارے مسائل قابلِ حل ہیں۔
تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ خوش مزاجی مختلف شعبوں میں کامیابی سے جڑی ہوئی ہے، اور اس کا فائدہ اٹھانے کے لیے آپ کا تعلق کسی کارپوریٹ آفس سے ہونا ضروری نہیں۔ بلکہ ایک طالبِ علم جو کہ امتحانات کی تیاری میں مصروف ہو، یا والدین جو کہ گھر کو سنبھال رہے ہوں، مثبت سوچ ہر کسی کا سفر ہموار کر سکتی ہے، اور زندگی کو خوشگوار بنا سکتی ہے۔
مثبت سوچ کے حامل کیسے بنیں؟
کوئی شخص اپنی فطرت میں کتنی مثبت یا منفی سوچ کا حامل ہوگا، اس کا انحصار بے شمار حقائق (factors) پر ہوتا ہے۔ مثلا، اس شخص کا بچپن کیسا گزرا، اس کی مالی حالت کیسی ہے، اس کے اہل خانہ کے تعلقات آپس میں کیسے ہیں، حالات نے انہیں کس قسم کے احباب سے نوازا ہے، وہ جہاں کام کرتا ہے، وہاں کا ماحول کیسا ہے، نیز وہاں اس کے ساتھی کیسے لوگ ہیں، اس کے ماتحت جو لوگ ہیں وہ کیسے ہیں، وہ جن کے ما تحت ہے وہ لوگ کیسے ہیں – غرض کے اس طرح کے ڈھیروں سوال ہیں جو اُس شخص کے مثبتیت یا منفیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔
ان سارے حقائق کے باوجود تجربات نے ثابت کیا ہے کہ مشق اور صبر کے ذریعے سے اپنے اندر مثبت سوچ کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں کچھ عملی مشورے پیش کیے جا رہے ہیں، جن پر عمل پیرا ہو کر آپ اپنے اندر مثبت سوچ کو فروغ دے سکتے ہیں۔
۱۔ شکرگزاری:
مثبت سوچ پیدا کرنے کا سے اہم اور کارگر طریقہ شُکرگزاری ہے۔ یہ ہماری توجہ زندگی کے بہتر چیزوں کی طرف مبذول کراتی ہے، جس سے ہمارا احساسِ محرومی جاتا رہتا ہے۔ بطورِ مشق، روزانہ تین چیزوں کے نام لکھیں جن کے لیے آپ شکرگزار ہیں۔ مثلاً جب آپ اپنے دسترخوان پر مزیدار کھانا کھاتے ہیں تو کھانا بنانے والے شخص سے لے کر اسے اگانے والے کسان، اور ان سب کے اوپر خدا کے لیے آپ کا دل شکر سے بھر جانا چاہیئے۔ کوئی دوست یاد آئے تو اس کے حسنِ سلوک اور محبت کے لیے بھی شکر کا جذبہ پیدا ہونا چاہئے۔ شکرگزاری کے رویے سے ہم اپنے پورے mind-set کو مثبتیت سے معمور کر لیتے ہیں جس سے ہمارا مزاج اور approach، سب مثبت طور پر متاثر ہوتے ہیں۔
۲۔ کلام میں احتیاط:
جب آپ کلام کر رہے ہوں، دوسروں سے یا خود سے، تو اپنے الفاظ اور expressions پر خاص توجہ دیں۔ منفی جملوں سے احتراز کریں۔ مثلاً، آپ سے کوئی غلطی سرزد ہو جائے تو ”میں کبھی درست نہیں کر پاؤں گا“ کے بجائے ”میں ابھی سیکھ رہا ہوں، میں سیکھ جاؤں گا“ کہیں۔ بعص اوقات ہم تواضع اور انکساری کے لیے بھی خود کو برا کہنے لگتے ہیں۔ اس سے بھی بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
ہمارے الفاظ ہمارے خیالات، اور بالآخر ہمارے اعمال اور رویوں کو تشکیل دیتے ہیں۔ مثبت زبان خود اعتمادی کو فروغ دیتی ہے، اور پر امید فضا میں صورتِ حال کا سامنا کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔
۳۔ مثبت لوگوں کی رفاقت:
ان لوگوں کے ساتھ وقت گزاریں جو آپ کو مثبت طور پر متاثر کرتے ہوں اور آپ کا حوصلہ بڑھاتے ہوں۔ مثلاً، اگر آپ کسی کلب یا کمیونٹی گروپ میں شامل ہوں، تو آپ ان لوگوں سے ملیں گے جو آپ کی دلچسپیوں میں شریک ہیں اور ان سے مل کر آپ پرجوش ہو جاتے ہیں۔ یاد رکھیں مثبتیت متعدی ہوتی ہے۔ آپ پرامید لوگوں کی صحبت میں رہیں گے تو آپ کا نقطہ نظر بھی ان سے متاثر ہوگا۔ آپ بھی ان کی ہی طرح چیلنجز کے سامنے حوصلہ مند رہنے لگیں گے۔
۴۔ چھوٹی کامیابیوں کا جشن:
کامیابی چاہے کتنی ہی چھوٹی ہو، اس کا credit خود کو دیں اور اسے celebrate کریں۔ خود کو انعام سے نوازیں۔ مثلاً، بڑی محنتوں کے بعد آپ نے سویرے جگنے کو اپنا معمول بنا لیا۔ یہ بھی celebrate کرنے کی چیز ہے۔ بطورِ انعام آپ اپنی پسندیدہ کافی خرید کر لا سکتے ہیں۔ اسی طرح مثلاً، آپ نے کوئی کورس مکمل کر لیا۔ آپ چاہیں تو اپنے لیے بطورِ انعام ایک ٹی شرٹ خرید سکتے ہیں۔ بعد میں جب آپ ان چیزوں کا استعمال کریں گے تو آپ خود اعتمادی کا احساس کریں گے۔ اس سے آپ میں مزید آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہوگا۔ چھوٹے چھوٹے کارناموں کو recognise کرنا اعتماد پیدا کرتا ہے اور بڑے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے رفتار پیدا کرتا ہے۔
۵: مزاح کی تلاش:
ہماری روزانہ زندگی میں کئی باتیں ایسی ہوتی ہیں جو ہوتی تو بہت معمولی درجے کی، لیکن ہمیں کچھ پل کے لیے frustrate کر دیتی ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے frustrations ہماری دماغی صحت کے لیے بہت نقصاندہ ہوتے ہیں۔ یہ ہمیں منفیت کی طرف لے کر جاتے ہیں۔ اس سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم اسی معمولی پیمانے پر مزاح کی تلاش کریں۔ اور ایسی ناکامیاں، یا خامیاں، جو بالکل وقتی نوعیت کی ہوں، ان کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے اسے مزاح کا موضوع بنائیں اور خود پر ہنسیں۔ مثلاً، پانی گر جائے، یا ٹوسٹ جل جائے تو اس پر ہنسیں۔ مزاح دباؤ کو کم کرتا ہے اور ہمیں زندگی کے ہلکے پہلو سے لطف اندوز ہونے کی یاد دلاتا ہے۔
۶۔ جو چیزیں قابو سے باہر ہیں انہیں قبول کرنا:
ہماری زندگی کے سارے معاملات ہمارے منصوبے کے مطابق نہیں ہوتے۔ جو گڑبڑی ہو چکی ہے، اس پر افسوس کر کے اپنی دماغی صحت کو متاثر کرنے کے بجائے اسے قبول کرنا سیکھیں۔ قبولیت آپ کو ان چیزوں پر توانائی ضائع کرنے سے روکتی ہے جنہیں آپ تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ رویہ آپ کی توجہ کو damage سے ہٹا کر doable پر مرکوز کرتا ہے۔
۷۔ Living in the moment
ماضی چاہے تکلیف دہ ہو یا خوش کن، ماضی ہے۔ وہ کبھی واپس نہیں آئے گا۔ اپنے ذہنوں میں اسے جکڑے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اسی طرح آنے والے والے وقت کو لے کر بہت زیادہ سراسیمہ رہنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں۔ ہمارے ہاتھ میں صرف موجودہ وقت ہے۔ اس کا صحیح استعمال ماضی کی غلطیوں سے ہوئے نقصانات کا مداوا کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ موجودہ وقت میں صحیح ناحیہ پر حرکت و عمل ہی مستقبل کی بہتری کی ضمانت بھی ہے۔ لہٰذا سمجھداری کا تقاضہ یہی ہے کہ ہم موجودہ لمحے پر توجہ مرکوز کریں۔ حال میں جینا ہماری زندگی میں سکون اور اطمینان پیدا کرتا ہے۔
مثبت سوچ زندگی میں اہم تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ اس کے اثرات ہمارے جذباتی اور ذہنی حالات اور جسمانی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔ مثبت سوچ کے حامل لوگ چیلنجز کو موقع (opportunity) کے طور پر دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں، اور اپنی ناکامیوں سے سیکھ کر آگے بڑھتے ہیں۔ زندگی کے اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتے ہوئے، مثبت رویہ رکھنے والے افراد زیادہ پر اعتماد، پرسکون اور حوصلہ مند نظر آتے ہیں۔
مثبتیت کو اپنانے کے لیے اپنی زندگی میں چھوٹے چھوٹے، عملی اقدامات شامل کریں۔ روزانہ شکرگزاری کی مشق کریں، چھوٹے چھوٹے کارناموں کو celebrate کریں، اور ان چیزوں کو قبول کریں جنہیں آپ تبدیل نہیں کر سکتے۔ یہ چھوٹے چھوٹے اقدامات آپ کے دماغ کو مثبت سوچنے کے لیے تربیت دیں گے، اور آپ دیکھیں گے کہ آپ کی زندگی میں خوشی اور سکون آہستہ آہستہ بڑھنے لگا ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ خود پر یقین رکھیں اور اپنے سفر کو اپنی رفتار سے طے کریں۔ طلوع ہونے والا ہر دن ایک نیا موقع ہے، اور ہر چھوٹا کام ایک بڑی تبدیلی کی طرف پیش رفت ہے۔ اپنے مثبت رویے کو اپنی طاقت بنائیں اور ایک بہتر، خوشگوار اور کامیاب زندگی کی طرف بڑھیں۔