آپ نے کئی موقعوں پر دیکھا ہوگا کہ بڑے کاموں میں یا گفتگو میں مصروف ہیں اور بچے ہاتھوں میں موبائیل فون لئے آرام سے کچھ نہ کچھ دیکھ رہے ہیں۔ لوگ اکثر ایسا اس لئے کرتے ہیں تاکہ بچے گفتگو یا کام کے درمیان disturb نہ کریں۔ لیکن ہمیں اندازہ نہیں ہے کہ یہ چھوٹی سی بات ان بچوں کے لیے کتنی تباہ کن ہے۔ فون پر بیشتر اوقات بچے ریلس یا شارٹس دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ Entertainment کا یہ فارم یعنی Short-form videos شاید اب تک کا سب سے زیادہ مقبول اور ساتھ ہی تباہ کن ذریعہ ہے۔ یہ ویڈیوز کافی تفریحی ہوتے ہیں اور بہت آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس کی مقبولیت کی سب سے بڑی دو وجہیں ہیں۔ پہلی یہ کہ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تفریح کچھ سیکینڈوں میں مکمل ہو جاتا ہے۔ فلم وغیرہ کی طرح اس کے لیے باضابطہ طور پر وقت فارغ کرنے کی ضرورت نہیں، بڑے اسکرین کی بھی ضرورت نہیں، اور نا ہی لوگوں سے الگ ہوکر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔ یعنی آپ جہاں ہیں، جس حال میں ہیں، وہاں اس کا مزہ اٹھا سکتے ہیں۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اس سے محظوظ ہونے کے لیے دماغی قوت صرف کرنے کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ content بہت سطحی ہوتے ہیں، اسے سمجھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
لیکن اس کا اندازہ کم لوگوں کو ہے کہ یہ Short-form videos انسانی شخصیت پر سنگین نقصان کا سبب بن رہے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم ان نقصانات کا تذکرہ کریں گے اور پھر اس بات پر بحث کریں گے کہ بچوں کو اس سے کیسے بچایا جا سکتا ہے۔
Short-form videos وہ کلپس ہیں جو 15 سیکنڈ سے 2 منٹ تک چلتے ہیں۔ انہیں تیزی سے آپ کی توجہ حاصل کرنے اور آپ کو مصروف رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ مشین بہت تیزی کے ساتھ یہ سمجھ لیتی ہے کہ آپ کیا پسند کرتے ہیں، اور اس وقت کیسے موڈ میں ہیں، اور اسی لحاظ سے وہ یکے بعد دیگرے ویڈیوز کا سلسلہ تیار کرتی ہے۔ آپ اگر کسی ویڈیو کو پورا دیکھتے ہیں یا ایک بار سے زیادہ دیکھتے ہیں، یا react کرتے ہیں تو وہ اس طرح کے ویڈیوز کو یاد رکھ لیتا ہے، پھر وہی چیزیں وہ آپ کو مزید دکھاتا چلا جاتا ہے۔
اگر چہ یہ بے ضرر لگتا ہے، بالخصوص تب جب کہ ہم دیکھتے ہیں کہ سارے ویڈیوز بچوں کے لیے ڈیزائین کئے گئے ہیں، لیکن تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دیر پا visuals خاص طور پر بچوں کے ذہنوں پر خطرناک قسم کے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
(۱) توجہ کے دورانیے (Attention Span) کا نقصان
Short-form videos کے سب سے بڑے نقصانات میں سے ایک یہ ہے کہ یہ توجہ کے دورانیے کو بہت کم کر دیتا ہے۔ یعنی بچے ایک آدھ منٹ سے زیادہ کسی چیز پر توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔ مثلاً جب بچہ پڑھائی کرے گا یا کوئی کام کریگا تو بہت جلد اکتا جائے گا اور کسی کام میں اس کا جی زیادہ دیر تک نہیں لگے گا۔ ڈاکٹر جینی ریڈسکی، جو یونیورسٹی آف مشی گن میں پیڈیاٹریشن اور محقق ہیں، بتاتی ہیں کہ چھوٹے بچوں کے دماغ ابھی ترقی کے مراحل میں ہوتے ہیں۔ جب بچے تیز رفتار، مسلسل بدلنے والے مواد کے سامنے آتے ہیں، تو ان کے دماغ تیز محرکات کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے ان کے لیے سست، زیادہ معنی خیز سرگرمیوں جیسے پڑھنے، کھیلنے، یا پہیلیاں حل کرنے پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
Boston University of Medicine کے محققین کی جانب سے Paediatrics Journal میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ضرورت سے زیادہ اسکرین ٹائم خاص طور پر تیز رفتار مواد چھوٹے بچے کے توجہ کے دورانیے کو کم کر دیتا ہے۔ تحقیق میں زور دیا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچے کے لیے یہ زیادہ خطرناک ہیں، کیوں کہ ان کے ذہن ابھی ترقی کے ابتدائی مرحلے میں ہوتے ہیں۔
(۲) تخیل اور تخلیقی صلاحیتوں کو نقصان
مختصر ویڈیوز چونکہ سب کچھ کا visual سامنے لا کر رکھ دیتا ہے اسلئے تخیل کے لیے ذہن میں کوئی جگہ نہیں بچتی۔ روایتی کھیلوں میں بچے اپنے ذہن میں کہانیا بناتے ہیں، مسائل حل کرنے کے لیے تصورات سے کام لیتے ہیں۔ اس سے ان کی تخلیقی صلاحیتوں اور قوتِ تصور پروان چڑھتی ہے۔ اس کے برعکس یہ ویڈیوز تصور اور تخیل کا یہ سارا کام خود کر کے بچوں کے سامنے پیش کر دیتے ہیں، جس سے بچوں کی تخلیقی صلاحیتیں اور قوتِ تصور دب کر رہ جاتی ہیں۔
American Academy of Paediatrics کی جانب سے کی جانے والی تحقیق بتاتی ہے کہ جو بچے اسکرین کے سامنے زیادہ وقت بتاتے ہیں وہ ایسے کھیلوں میں حصہ نہیں لیتے جہاں تخیل کو کام میں لانا پڑتا ہو۔ یہ بالخصوص نو عمر بچوں کے لیے زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ یہ وہ عمر ہے جب دماغی نشونما کے لیے تخلیقی صلاحیت اور تخیل سب سے اہم ہوتے ہیں۔
(۳) زبان اور Social Skills سیکھنے میں تاخیر
کم عمر بچے زبان اور Social Skills، یعنی لوگوں سے کیسے پیش آئیں، کیسے بات کریں، کیسے میل جول بڑھائیں وغیرہ، سیکھنے کے مرحلے میں ہوتے ہیں۔ ڈاکٹے کیتھرین برکن، جو Hospital for Sick Children, Toronto میں Pediatrician اور محقق ہیں، بتاتی ہیں کہ ضرورت سے زیادہ اسکرین ٹائم بچوں میں دیر سے بولنا سیکھنے کا سبب بنتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بچے آمنے سامنے بات کرنے سے بولنا سیکھتے ہیں، ویڈیوز دیکھنے سے نہیں۔
University of Calgary کی جانب سے JAMA Paediatrics میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ چھوٹے بچوں میں زیادہ اسکرین ٹائم کا تعلق کمزور مواصلات اور Social Skills سے ہے۔ یعنی بچوں کا اسکرین ٹائم جتنا زیادہ ہوگا، وہ بات چیت میں اتنے کمزور ہوں گے۔ اس تحقیق میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ جو بچے اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں ان کے پاس دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے کے مواقع کم ہوتے ہیں، جو کہ Social Skills کے نشونما کے لیے ناگزیر ہے۔
(۴) بے چینی اور چڑچڑے پن کا سبب
مختصر ویڈیوز کو لت لگانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ دیکھنے والوں کو مصروف رکھنے کے لیے چمکدار رنگ، تیز آوازوں اور quick transitions کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔ یہ بچوں کے لیے چڑچڑے پن اور بے چینی کا سبب بنتا ہے۔ ڈاکٹر مائکل رچ، جو کہCenter on Media and Child Health at Harvard University کے ڈایریکٹر ہیں، بتاتے ہیں کہ Short-form Videos دیکھنے سے بچوں کا دماغ Over-excite ہونے لگتا ہے، جس سے وہ اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پاتے اور معلمولی باتوں سے بھی مشتعل ہو جاتے ہیں۔
University of California میں کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو بچے اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ جذباتی رد عمل کا اظہار کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دماغ کو فوری تسکین کی عادت پڑ جاتی ہے، اور ان کے لیے انتظار کرنا یا ان کاموں پر توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے جن کے لیے صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔
(۵) نیند کے معمولات میں خلل
کم عمر بچوں کے نشو نما کے لیے نیند بہت ضروری ہے۔ Short-form videos بچوں کے نیند کے معمولات میں خلل ڈالنے کا سبب بنتی ہے۔ اسکرین سے خارج ہونے والی نیلی روشنی melatonin کی پیداوار میں خلل انداز ہوتی ہے۔ Melatonin کا کام نیند کے معمولات کو regulate کرنا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر مونیک لی بور گیوس، جو کہ University of Colorado Boulder میں نیند کے محقق ہیں، کا کہنا ہے کہ سونے سے پہلے اسکرین کا استعمال بچوں کی نیند پر بری طرح سے اثر انداز ہوتا ہے۔ بچے مشکل سے سوتے ہیں، اور زیادہ دیر تک سو نہیں پاتے۔ رات میں بار بار جگنا، اور نیند کی حالت میں بے چین رہنا اسی وجہ سے ہوتا ہے۔
University of Warwick کی جانب سے Sleep Review Medicine نام کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سونے سے پہلے اسکرین دیکھنے سے بچوں کو کم نیند آتی ہے۔ وہ نہ تو زیادہ دیر تک سو پاتے ہیں، اور نا ہی انہیں گہری نیند آتی ہے۔ یہ بات اس لحاظ سے تشویشناک ہے کہ نیند کی کمی بچوں کے brain-development، یادداشت،اور Learning Abilities پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ اس بات کا خطرہ ہے کہ یہ بچے آگے چل کر بے وقوف، بھلکڑ اور نا اہل ثابت ہوں گے۔
والدین کیا کریں؟
اگرچہ اسکرین سے باکلیہ پرہیز تو نہایت مشکل ہے، لیکن والدین کچھ اقدامات کر سکتے ہیں تاکہ Short-form videos کے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
۱۔ اسکرین ٹائم کو محدود کریں
American Academy of Paediatrics کا مشورہ ہے کہ ڈیڑھ سال سے کم کے بچوں کو اسکرین بالکل نہ دیا جائے۔ اس عمر میں بچوں کو فون اور ٹی وی، دونوں سے دور رکھنا چاہئے۔ وہ بہ مشکل ویڈیو چیٹنگ، جو کہ چند منٹ کا ہو سکتا ہے، کی اجازت دیتے ہیں۔ دو سال سے پانچ سال تک کے بچوں کے لیے اسکرین ٹائم ایک گھنٹا یومیہ سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ اور اس میں بھی اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اسکرین پر جو چل رہا ہو وہ اعلی معیار کا ہو۔ فحش، مار کاٹ، ہتھیار، شور شرابا، جھگڑے، اور اس قبیل کی دوسری چیزیں نہ ہو۔
۲۔ عملی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کریں
بچوں کو ویڈیوز کے بجائے کھیل کود میں مشغول کریں۔ Puzzles, building-blocks، ڈرائینگ اور پارکوں اور میدانوں میں کھیل کود کو معمول بنائیں۔ اس کے علاوہ مل بیٹھ کر کامکس اور کہانیاں پڑھنے کی عادت ڈالیں۔
۳۔ اسکرین کے سامنے ساتھ بیٹھیں
جب بچہ ویڈیو دیکھ رہا ہو تو آپ بھی ساتھ بیٹھیں۔ جو کنٹنٹ آ رہا ہے اس کے بارے میں بات کریں۔ جو چیزیں اسکرین پر دکھ رہی ہیں اس کے نام بچے کو بتائیں۔
۴۔ گھر میں Screen-Free Zone بنائیں
گھر کے بعض حصوں کو، مثلاً کھانے کا کمرہ، خواب گاہ کو Screen-Free Zone قرار دیں۔ وہاں خود بھی اسکرین کا استعمال نہ کریں۔
۵۔ عملی نمونہ پیش کریں
یہ یاد رکھیں کہ بچے وہ نہیں کرتے جو آپ کہتے ہیں۔ بلکہ وہ کرتے ہیں جو وہ آپ کو کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے اسکرین سے دور رہیں، تو سب سے پہلے خود اسکرین سے دوری پیدا کریں۔
ممکن ہے Short-form videos بظاہر بے ضرر لگتے ہوں، لیکن یہ کم عمر بچوں کے لیے نہایت سنگین نتائج کا باعث بنتے ہے۔ تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ یہ ویڈیوز توجہ مرکوز رکھنے کی صلاحیت کو نقصان پہونچاتے ہیں، creativity کو دبا دیتے ہیں، اور social skills سیکھنے میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں۔ یہ دیڈیوز بچوں میں چڑچڑاپن، اور بناسوچے سمجھے جذبات میں آکر اقدام کرنے کی عادت کا باعث بنتے ہیں اور نیند کی معمولات میں خلل انداز ہوتے ہیں۔ بالخصوص کم عمر بچوں کے لیے یہ زیادہ تباہ کن ثابت ہوئے ہیں، کیوں کہ یہ دماغی نشو نما کا دور ہوتا ہے۔
اگر آپ ایک ذہین، تخلیقی صلاحیتوں سے لیس سعادت مند اولاد چاہتے ہیں تو اسکرین ٹائم کی monitoring کریں اور اسے جس حد تک ممکن ہو محدود کرنے کی کوشش کریں۔