جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) کیا ہے؟
جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) ہمارے اپنے جذبات کو سمجھنے اور انہیں manage کرنے کا اور دوسروں کے جذبات کو پہچاننے اور ان پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت کا نام ہے۔ یعنی جذباتی ذہانت نام ہے اپنے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کے جذبات و احساسات کے تعلق سے ہوشیار رہنے کا۔
تصور کریں کہ آپ اپنے دوست کے ساتھ ایک گیم کھیل رہے ہیں۔ آپ کا دوست ہار جاتا ہے اور پریشان ہو جاتا ہے۔ آپ محسوس کرتے ہیں کہ وہ برا محسوس کر رہا ہے۔ آپ اسے خوش کرنے کے لیے اس سے ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگتے ہیں اور باتوں ہی باتوں میں اسے احساس دلاتے ہیں کہ یہ محض ایک کھیل تھا۔ اسے اتنی سنجیدگی سے نہیں لیا جانا چاہیئے۔ اس میں ہار جیت کوئی معنی نہیں رکھتا۔ آپ اس مثال میں اپنی جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) کو کام میں لا رہے ہیں۔
یا مثلاً آپ اسکول کے tight schedule کی وجہ سے مایوسی محسوس کر رہے ہیں لیکن غصے میں آنے کے بجائے وقفہ لینے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ تو یہاں بھی آپ جذباتی ذہانت کو استعمال میں لاکر اپنے جذبات کوسنبھال رہے ہیں۔
اس کی ایک مثال یہ بھی ہو سکتی ہے کہ مثلاً گھر میں، کوئی بہن یا بھائی اداس ہے، تو آپ ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں تسلی دیتے ہیں۔ گھر میں، اگر آپ تناؤ کا شکار ہیں، تو آپ چڑچڑے ہونے کی بجائے اپنے والدین کے ساتھ سکون سے اس کے بارے میں بات کر تے ہیں۔ یہ سب جذباتی ذہانت کی ایسی مثالیں ہیں جو ہم اپنی روزانہ زندگی میں دیکھتے ہیں۔
جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) کیوں اہم ہے؟
جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) ایک کامیاب اور پرسکون زندگی گزارنے کی کلید ہے۔ یہ جذبات سے سمجھداری کے ساتھ نمٹنے میں ہماری مددگار ہوتی ہے۔ جذباتی ذہانت ہماری زندگی پر کئی ناحئے سے اثر انداز ہوتی ہے۔
(۱)۔ جذباتی ذہانت کا سب سے نمایاں اثر ہمارے تعلقات پر پڑتا ہے۔ آپ گھر پر ہوں، یا دوستوں کے درمیان، یا کاروبار کی جگہ پر، جذباتی ذہانت آپ کو بہتر طور پر بات چیت کرنے میں، اور دوسروں کو سمجھنے میں آپ کی مدد کرتی ہے۔ عملاً یہ گہری دوستی اور مضبوط خاندانی تعلقات کی بنیاد کی طرح ہوتا ہے۔
(۲)۔ ہماری زندگی مختلف قسم کے چیلنجز سے بھری ہوئی ہے۔ ایسے میں ہم کئی بار تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جذباتی ذہانت ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ تناؤ سے بھرے ہوئے حالات میں پرسکون رہ سکیں، اور سوچ سمجھ کر اپنا response ظاہر کریں، بنا ردِّ عمل کا اظہار کئے ہوئے۔
(۳)۔ اپنے جذبات سے آگہی ہمیں سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ غصے، خوف یا دوسرے کسی جذبات سے مغلوب ہو کر فیصلہ کرنے کے بجائے آپ توقف کرتے ہیں، سوچتے ہیں اور انتخاب کرتے ہیں کہ اس صورتحال کے لیے کیا بہتر ہے۔
(۴)۔ اعلی جذباتی ذہانت ہماری قیادت اور اثر انگیزی سے متعلق صفات پر بھی مثبت طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جذباتی ذہانت کے حامل لوگ تحکم کے بجائے ترغیب دے کر، آراء اکٹھی کر کے، اور سب کو ملا کر بہتر قیادت کر پاتے ہیں۔ اس کے فائدے عام سماجی تعلقات سے لے کر پیشہ ورانہ زندگی تک واضح طور پر نظر آتے ہیں۔
مثال کے طور دیکھیں کہ ایک استاد کے لیے جذباتی ذہانت کتنا اہم ہے۔ جذباتی ذہانت کا حامل استاد صرف سبق کی وضاحت نہیں کرتا ہے، بلکہ وہ اس سے آگے بڑھ کر اس بات کا خیال رکھتا ہے کہ کہیں کوئی طالبِ علم کسی قسم کی ذہنی پریشانی میں تو مبتلا نہیں؟ وہ طالبِ علم کو مایوسی سے نکال کر دوبارہ پُر اعتماد ہونے میں مدد کرتا ہے۔
جذباتی ذہانت کے پانچ اہم اجزاء
جذباتی ذہانت کو ہم پانچ اجزاء میں تقسیم کر سکتے ہیں۔
۱۔ Self Awareness جذباتی ذہانت کا سب سے پہلا جز ہے۔ یعنی اس بات کا ادراک کہ آپ کے خیالات اور جذبات کس طرح سے آپ کے اعمال کو متاثر کرتے ہیں۔ اگر آپ امتحان سے پہلے گھبرائے ہوئے ہیں تو اس بات کا ادراک آپ کو اس کا حل تلاش کرنے کے لیے اکساتا ہے۔ خود آگہی آپ کی رہنمائی کرتی ہے کہ پانی پینے سے، یا گہری سانس لینے سے آپ کی بے چینی کم ہوتی ہے۔
مثلاً آپ نے اسکول میں پریشانیوں سے بھرا دن گزارا ہے۔ خود آگہی کی بنا پر آپ جانتے ہیں کہ گھر لوٹ کر بھائی بہنوں سے جھگڑے ہونے کے امکانات ہیں۔ لہٰذا آپ گھر پہونچ کر خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ان سے بہت زیادہ مکالمہ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ اور خود کو کسی ایسے کام میں مشغول کر لیتے ہیں جس سے آپ کی طبیعت ہلکی ہو۔
۲۔ Self Regulation جذباتی ذہانت کا اہم جز ہے۔ اس کا مطلب ہوتا ہے اپنے اعمال کی تعدیل یا خود کو تجاوز کرنے سے بچانا۔ اپنے جذبات کا صحیح وقت اور صحیح جگہ پر اظہار بھی اس کے معنی میں شامل ہے۔ Self Regulation مشکل اور پریشان کن حالت میں پرسکون رہنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
مثلاً خاندانی اختلافات کے دوران آپ چیخنے چِلّانے کے بجائے وہاں سے چلے جاتے ہیں تو اسے Self Regulation کا عمل کہا جائے گا۔
۳۔ Social Skills بھی جذباتی ذہانت کا ایک جز ہے۔ یہ ان صلاحیتوں کا مجموعہ ہے جو ہمیں لوگوں سے تعامل کرنے میں ہمارے کام آتی ہیں۔ بات چیت کی صلاحیت، توجہ سے سننے کی صلاحیت، تنازعات حل کرے کی صلاحیت اس کا حصہ ہیں۔ Social Skills مضبوط سماجی تعلق بنانے اور قائم رکھنے میں ہماری مدد کرتی ہے۔ ساتھ ہی یہ ان تعلقات کی بنا پر مؤثر انداز میں کام کرنے میں بھی ہماری مدد کرتی ہے۔
مثلاً کسی دعوت کے موقع پر آپ لوگوں سے ملتے ہیں تو گفتگو کرنے والے کی بات توجہ سے سنتے ہیں، اور سوچ سمجھ کر جواب دیتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ ان کی پرواہ کرتے ہیں اور انہیں احترام کا مستحق سمجھتے ہیں۔
۴۔ ہمدردی بھی جذباتی ذیانت کا اہم جز ہے۔ ہمدردی دراصل یہ سمجھنے کی صلاحیت ہے کہ کوئی دوسرا کیسا محسوس کر رہا ہے۔ اسے اوروں کی پریشانی میں افسوس محسوس کرنے تک محدود نہیں رکھنا چاہیئے۔ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر اپنے آپ کو ان کی جگہ پر رکھ کر، ان کی نفسیاتی حالت کو سمجھنے کی کوشش کو ہمدردی کہتے ہیں۔
مثلاً کسی کے کاروبار میں نقصان ہونے پر آپ یہ نہیں کہتے کہ کاروبار میں تو فائدہ نقصان ہوتا ہی رہتا ہے۔ بلکہ آپ اسے دلاسہ دینے کی کوشش کرتے ہیں، اور امید دلاتے ہیں کہ آگے فائدے کے بھی امکانات ہیں، جیسا کہ پہلے بھی ہوتا رہا ہے۔
۵۔ ترغیب (Motivation) کا مطلب ہوتا ہے اپنے اندر آگے بڑھنے کا داعیہ پیدا کرنا، وہ بھی کسی خارجی دباؤ کے بغیر۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے آپ کو بہتر بنانے، اہداف طے کرنے اور چیلنجوں سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ اور اس کے لیے آپ کو کسی بیرونی دباؤ کی ضرورت نہیں۔
مثلاً آپ اپنے آپ کو جسمانی لحاظ سے صحت مند رکھنے کے لیے ورزش کا ارادہ کرتے ہیں۔ روزانہ صبح اٹھ کر ورزش کے لیے جانے کے لیے آپ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے کہ کوئی آپ سے کہے۔ بلکہ خود ہی آپ اپنے آپ کو اس کے لیے تیار پاتے ہیں۔
اب سوال ہے کہ کیا ہم کوشش کر کے اپنے اندر اعلی جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence) پیدا کر سکتے ہیں؟ تو اس کا جواب ہاں میں ہوگا۔ جذباتی ذہانت کے جتنے اجزاء ہیں انہیں ہم اپنے اندر پیدا کر سکتے ہیں اور ترقی دے سکتے ہیں۔ اس کے لیے ہمیں ایک حکمتِ عملی کی ضرورت ہوگی۔ یہ حکمتِ عملی ہم میں سے ہر ایک کو خود تیار کرنی ہوگی۔ یہ حکمتِ عملی کیسے تیار کی جا سکتی ہے، اس سے متعلق کچھ گزارشات ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں۔
خود آگہی (Self Awareness) کیسے پیدا کریں؟
خود آگاہی کا تعلق اپنے جذبات کے ادراک اور اس بات کے ادراک سے ہے کہ یہ آپ کے رویوں پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔ یہ صفت آپ کو اس بات کا واضح احساس حاصل کرنے میں مدد کرتی ہے کہ آپ کون ہیں اور آپ مختلف حالات میں کیسے رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔
۱۔ خود آگاہی (Self Awareness) کے حصول کے لیے ہمیں اپنی قوتوں، کمزوریوں، خیالات اور جذبات پر پینی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ مثلاً آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ ریاضی یا سائنس میں تو ماہر ہیں لیکن عوامی تقریر پیش کرنی ہو تو کافی پریشان ہو جاتے ہیں۔ اس بات کی آگاہی آپ کو اپنی public-speaking skills پر محنت کرنے کی ضرورت کا احساس دلاتی ہے۔
۲۔ اپنے جذبات کو manage کرنے کے لیے ان محرکات کی شناخت کریں جن سے آپ کے مخصوص جذبات انگیخت (trigger) ہوتے ہوں۔ مثلاً جب آپ انہماک کے ساتھ کسی کام کو انجام دے رہے ہوں، اور کوئی آپ کو بیچ میں ٹوک دے تو آپ جھنجھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس بات سے آگاہ ہو جانے کے بعد آپ اپنے ساتھیوں سے کہہ سکتے ہیں کہ کام مکمل ہوجانے تک آپ کو غیر ضروری طور پر نہ ٹوکا جائے۔ نیز آپ بیچ بیچ میں وقفہ لیتے رہیں تاکہ لوگ بھی آپ کو بیچ میں ٹوکنے کی ضرورت محسوس نہ کریں۔
۳۔ اپنے جذبات و احساسات کو سمجھنے اور انکا تجزیہ کرنے کے لیے نوٹ بک رکھیں۔ مثلاً کسی موضوع پر کسی دوست سے بحث ہو گئی۔ اس کے بعد آپ کے احساسات کیا تھے، اسے لکھیں۔ بعد میں اس کا تجزیہ کر کے دیکھیں کہ آپ کے کن باتوں کا اس مکالمے پر اور آپ کے دوست پر کیا اثر پڑا۔ اور آپ کے دوست کی باتیں آپ کے طریقِ گفتگو پر کس طرح اثر انداز ہویئں؟ ان سب باتوں کا تجزیہ اگلی دفعہ گفتگو کے دوران صحیح ردِ عمل کی طرف آپ کی رہنمائی کرے گی۔
۴۔ غور کریں کہ آپ کے حرکات و سکنات آپ کے آس پاس کے لوگوں کو کیسے متاثر کرتے ہیں۔ مثلاً آپ دیکھتے ہیں کہ جب آپ تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو اپنے بھائی بہنوں کے ساتھ سخت کلامی کرنے لگتے ہیں، جس سے ان کا مزاج بھی خراب ہو جاتا ہے۔ اس آگاہی کے بعد آپ اپنے اس رویے میں تبدیلی لا سکتے ہیں اور گھر کے ماحول کو خوش گوار بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔
۵۔ مثبت خودکلامی کا استعمال کریں۔ مثلاً امتحان سے پہلے آپ تناؤ کاشکار ہو رہے ہیں اور بار بار آپ کے ذہن میں ایک ہی جملہ آ رہا ہے ”میں ناکام ہو جاؤں گا“، تو آپ اپنے آپ سے کہیں ”میں نے خوب مطالعہ کیا ہے، میں اپنے طور پر بہترین جوابات دینے کی پوری کوشش کروں گا۔“
۶۔ اپنے اندر تعمیری ذہنیت (Growth-Mindset) کو ترقی دیں۔ مثلاً آپ کوئی مضمون لکھ رہے ہیں۔ آپ محسوس کرتے ہیں کہ یہ کام آپ کے لیے نہایت ہی مشکل ہے۔ یہ سوچنے کے بجائے کہ ”میں مضمون نگاری میں اچھا نہیں ہوں“، یہ سوچیں کہ ”مجھے مشق کی ضرورت ہے۔ مشق سے میں اچھا مضمون نگار بن سکتا ہوں۔“
۷۔ دوسروں کی رائے طلب کریں۔ اپنے رویوں کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے دوستوں، یا خاندان کے دیگر افراد سے ان کی رائے مانگیں۔ اپنے آپ کو اس بات کے لیے تیار رکھیں کہ ممکن ہے ان کی کہی ہوئی کچھ باتیں آپ کو پسند نہ آئیں۔لیکن اگر آپ ان کے سچے خیالات جاننا چاہتے ہیں تو آپ کو انہں اتنا space دینا پڑے گا کہ وہ آپ کے ردِ عمل سے بے خوف ہو کر اپنے خیالات کا ایمانداری سے اظہار کر سکیں۔
Self Regulation کیسے پیدا کریں؟
Self Regulation کا تعلق اپنے جذبات اور طرزِ عمل کو مثبت انداز میں منظم کرنے سے ہے، بالخصوص دباؤ اور مشکل حالات کے دوران۔
۱۔ اپنے خیالات اور احساسات پر توجہ دیں۔ مثلاً جب آپ محسوس کریں کہ آپ کا غصہ بڑھ رہا ہے تو ردِّ عمل کا اظہار کرنے سے پہلے ایک لمحے کے لیے اس بات کو تسلیم کریں کہ آپ کا غصہ بڑھ رہا ہے۔ جذبہ اور احساس کی شناخت اسے manage کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔
۲۔ اپنے جذبات کو قبول کرنا سیکھیں اور مزاج میں لچک پیدا کریں۔ مثلاً کرکٹ کا میچ ہارنے کے بعد اگر آپ مایوس ہوں تو نقصان پر غور کرنے کے بجائے آپ اداسی کو قبول کریں اور اپنے آپ کو اگلے میچ کے لیے تیار کریں اور مزید مشق کا پروگرام بنائیں۔
۳۔ منفی جذبات کو manage کرنے کے اپائے نکالیں۔ مثلاً جب آپ کہیں ٹریفک میں پھنسیں ہو تو بے صبر ہونے کے بجائے گہری سانسیں لیں، موسیقی سنیں یا آس پاس کس کس طرح کی گاڑیاں ہیں، کس کس طرح کے لوگ ہیں، اس پر غور کریں۔ اس سے آپ پریشانی کم محسوس کریں گے۔
۴۔ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ آپ کب کیسے Respond کریں گے، یہ آپ کا انتخاب ہوتا ہے، اتفاق نہیں۔ مثلاً گفتگو کے درمیان آپ کے ساتھی کوئی ایسا کمنٹ کرتے ہیں جو کہ آپ کے لیے ناگوار ہے تب آپ غصے میں آپے سے باہر ہونے کے بجائے سنجیدگی کے ساتھ پرسکون انداز میں جواب دینے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
۵۔ اپنے حرکت و عمل اور رویوں کی ذمہ داری لینا سیکھیں۔ مثلاً غلطی سے آپ نے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہونچا دی تو آپ حالات یا متعلق لوگوں کو موردِ الزام ٹھہرانے کے بجائے خود اس کی ذمہ داری لیں۔
۶۔ جب آپ کوئی فیصلہ لے رہے ہوں تو صرف مقصد آوری کو پیشِ نظر نہ رکھیں، بلکہ اپنے اخلاقی اقدار کا پاس و لحاظ رکھیں۔ مثلاً کسی امتحان میں آپ کو موقع حاصل ہو کہ آپ باہر جائیں اور کسی کتاب یا پرچی میں جواب یا جواب کا hint دیکھ لیں۔لیکن بحر حال یہ چوری اور دھوکہ ہے، لہٰذا آپ اس حرکت سے باز رہیں، کیوں کہ آپ کے اخلاقی اقدار میں اس کی گنجائش نہیں ہے۔
Social Skills کیسے سیکھیں؟
Social Skills میں لوگوں سے گفتگو کرنا، ان سے تعامل کرنا، ان سے تعلقات استوار کرنا اور انہیں کام میں لانا شامل ہے۔ ان میں مہارت آپ کے لیے جذباتی ذہانت کے دروازے وا کرے گی۔
۱۔ گفتگو اور تبادلۂ خیال بہت ہی بنیادی social skill ہے۔ اس کے لیے ہمیں زباندانی میں، اور ادابِ گفتگو میں ماہر ہونا پڑتا ہے۔ ورنہ آپ خیالات کا سمندر من میں لیے بیٹھیں گے لیکن اس میں سے ایک فیصد بھی کسی کے سامنے پیش نہیں کر پائیں گے۔ اس سے تعلقات استوار کرنے، ان کو مستحکم بنانے اور انہں برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
۲۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم دوسروں میں دلچسپی کا اظہار کریں۔ انہیں ایسا محسوس ہو کہ آپ ان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، انہیں سمجھنا چاہتے ہیں اور ان کی فکر کرتے ہیں۔ مثلاً جب کوئی بات کر رہا ہو تو توجہ کے ساتھ سنیں اور سولات پوچھیں۔ اس سے انہیں محسوس ہوگا کہ آپ مزید جاننے کے لیے متجسس ہیں۔
۳۔ زبانی اور غیر زبانی مواصلات (Communication) میں مہارت حاصل کرنے کوشش کریں۔ گفتگو میں صرف زبان اور آواز شامل نہیں ہوتیں، بلکہ آپ کی آنکھیں، آپ کے چہرے کے تاثرات، بلکہ آپ کا پورا جسم شامل ہوتا ہے۔ مثلاً آپ کا سر ہلانا، ہاتھوں سے اشارے کرنا، جو گفتگو کر رہا ہے اس کی طرف دیکھنے کا انداز، آپ کے بیٹھنے یا کھڑے رہنے کا طریقہ، گفتگو کرنے والے کی باتوں کے تاثرات آپ کے چہرے پر، سب Active Listening کا حصہ ہیں۔ لہٰذا گفتگو کے درمیان ہمیں ان سب کا خیال رکھنا چاہیئے۔
۴۔ اپنے احباب کے social skills کا مشاہدہ بھی ہمیں اس مہارت کو حاصل کرنے میں خاصی مدد کر سکتا ہے۔ مثلاً کسی دوست کو آپ دیکھتے ہیں کہ وہ اختلافی مسئلے پر گفتگو کرتے وقت پر سکون رہتا ہے، پھر آپ غور کرتے ہیں کہ چونکہ وہ سامنے والے کے احترام کو ملحوظ رکھتا ہے، اس لئے دوسرا فریق بھی اس کی باتوں کا قائل ہو جاتا ہے۔ اس سے آپ سیکھتے ہیں کہ اختلافی مسئلے پر گفتگو کے درمیان پرسکون رہنا چاہیئے، اور دوسروں کے احترام کو ملحظ رکھنا چاہیئے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اختلاف کے باوجود ہمارے درمیان کوئی بُعد پیدا نہیں ہوتا۔
۵۔ آپ کی خود اعتمادی کی عکاسی آپ کی آنکھوں سے ہوتی ہے۔ اس لئے eye-contact کی مشق بھی ضروری ہے۔ اس کا لحاظ سنتے وقت اور بولتے وقت، دونوں حالتوں میں ضروری ہے۔ جب آپ بولتے وقت eye-contact بنائے رکھتے ہیں تو اس سے اعتماد کا اظہار ہوتا ہے۔ اسی طرح جب سنتے وقت آپ eye-contact بنائے رکھتے ہیں تو اس سے آپ کی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔
۶۔ Open-ended Question پوچھا کریں۔ یعنی ایسے سوالات پوچھیں جس کا یک لفظی جواب ممکن نہ ہو۔ مثلا ”آپ کو کتاب پسند آئی؟“ کے بجائے ”اس کتاب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟“ کہیں۔ پہلے سوال کا جواب ہے، ”ہاں“ یا ”نہں“۔ جبکہ دوسرے سوال کے جواب میں کچھ جملے کہنے پڑیں گے۔
۷۔ ہم روزانہ جو عام طور پر آپس میں تبادلۂ خیال کرتے ہیں، اس میں بھی بہتیرے واقعات ہو سکتے ہیں جو ہمیں جذباتی ذہانت کے ارتقاء میں مدد دے سکتا ہے۔ مثلاً خاندان کا کوئی فرد گم سم نظر آ رہا ہو تو اس سے گفتگو کر کے اس کی جذباتی حالت کو سمجھنے کی کوشش آپ کے لیے نئے گوشے وا کرے گی۔
Motivation کیسے پیدا کریں؟
جذباتی ذہانت میں Motivation کا مطلب ہے اپنے اہداف کے حصول کے لیے، خود کی بہتری کے لیے اور چیلنجز کے مقابلے میں ثابت قدم رہنے کے لیے اندرون میں داعیہ کا موجود ہونا۔
۱۔ ہمیں چھوٹے، قابلِ پیمائش اور حقیقت پسندانہ اہداف طے کرنے چاہیے۔ مثلاً آپ نے دیکھا کہ اچھی صحت کے لیے کھیل کود سے سابقہ ضروری ہے۔ آپ کے محلے میں ایک بیڈمینٹن کلب ہے۔ لیکن آپ بیڈمینٹن کھیلنا نہیں جانتے۔ اس کھیل میں فوری طور پر مہارت حاصل کرنے کی کوشش کے بجائے آپ تین یا چار مہینے کا ہدف طے کرتے ہیں، اور روزانہ شام کو ایک گھنٹا کلب میں گزارنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ قوی امکانات ہیں کہ آپ تین مہینے میں، روزانہ پریکٹس کر کے کافی کچھ سیکھ لیں گے۔
۲۔ اپنی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے، اور دلچسپی کو قائم رکھنے کے لیے چیلنجز لیں۔ مثلاً آپ نے کسی موضوع پر مہارت حاصل کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اس موضوع سے متعلق آن لائن ٹیسٹ تلاش کر کے ہر ہفتے ایک ٹیسٹ لیں۔ اس سے آپ کو پتہ چلتا رہے گا کہ آپ کس طرح بہتر ہو رہے ہیں اور آگے کن Topics پر زیادہ توجہ دینا ضروری ہے۔
۳۔ اپنے آپ کو Motivated رکھنے کے لیے اپنی چھوٹی بڑی کامیابیوں کا جشن منانا بھی ضروری ہے۔ مثلاً آپ نے ٹیسٹ میں اچھے گریڈ حاصل کر لیے تو یہ خوشی کا موقع ہے۔ اسے اپنے خاندان یا احباب کے ساتھ Celebrate کریں، چاہے یہ ایک چھوٹی سی Tea Party ہی کیوں نہ ہو۔
۴۔ رکاوٹوں کو Opportunities میں تبدیل کرنے کے راستے تلاش کریں۔ مثلاً اسکول کی کسی ٹیم میں آپ select ہو نے کی توقع رکھتے تھے، لیکن ایسا نہں ہوا۔ تو اس موقع پر مایوس ہونے کے بجائے selection کرنے والوں میں سے کسی سے بات کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو کس بنیاد پر eliminate کیا گیاتھا؟ جب یہ جان جایئں گے کہ آپ کی کس خامی کی وجہ سے آپ کا selection نہیں ہو پایا تو آپ بآسانی اس خامی کو دور کر کے اگلی بار select ہونے کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔
۵۔ اپنے قائدانہ کردار کا خیال رکھیں۔ مثلاً اسکول کے کسی Project یا محلے کے کھیل کود کی کسی ٹیم میں اگر آپ کو لیڈر بنایا گیا ہے تو اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ اب کی ذمہ داریا بڑھ گئی ہیں، اور اب آپ کو زیادہ متوجہ اور مرکوز رہنے کی ضرورت ہے۔
۶۔ اپنے ذاتی ارتقاء کا خاص خیال رکھیں اور اپنے آپ کو بہتر بنانے کے نِت نئے طریقے تلاش کرتے رہیں۔ مثلاً کوئی بھی کام مکمل ہوجائے تو اس بات پر غور کرنے کے لیے وقت نکالیں کہ اگلی بار اسی کام کو اور بہتر طریقے سے کیسے کیا جا سکتا ہے؟
۷۔ تبدیلی اور نئے پن کے لیے اپنا ذہن کھلا رکھیں۔ مثلاً آپ نے مطالعے پر محنت کی، لیکن پھر بھی Entrance نہیں نکال پائے، تو امتحان کی تیاری کے نئے طریقے تلاش کریں۔ مختلف approches کو آزما کر دیکھیں کہ کون سا اپروچ آپ کے لیے زیادہ کارگر ثابت ہوتا ہے۔
جذباتی ذہانت ہمارے اپنے اور دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور انہیں manage کرنے سے عبارت ہے۔ اس سے ہمیں مضبوط تعلقات استوار کرنے، چیلینجز کو navigate کرنے، اور زیادہ efficient زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے۔ مذکورہ بالا طریقوں پر عمل پیرا ہو کر ہم اپنے Emotional Intelligence میں اضافہ کر سکتے ہیں، اور اپنی زندگی کو زیادہ کامیابی کے ساتھ گزار سکتے ہیں۔