رشتوں کا استوار ہونا اور ان کا پروان چڑھنا انسانی زندگی کا ایک ناگزیر حصہ ہے، جو کہ ہماری زندگی کی آسودگی سے لے کر کامیابی کے منازل تک، سب کو متاثر کرتا ہے۔ بہتر رشتے اور مضبوط تعلقات ہماری خانگی زندگی سے لے کر معاشرتی زندگی کو پر مسرت اور زیادہ کامیاب بناتے ہیں۔ مضبوط اور خوشگوار تعلقات ہمیں چیلنجز کو navigate کرنے میں، اپنے اہداف کے حصول میں، اور ہمیں خوش رکھنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔
تعلقات کی اہمیت
۱۔ بہتر رشتے اور تعلقات باہمی تعاون کو فروغ دیتے ہیں اور ہماری علمی، سماجی اور روزمرہ کی زندگی میں فائدہ پہنچاتے ہیں۔ مثلاً جب اسکول میں کوئی مشترکہ پراجکٹ آپ کی ٹیم کو دیا جاتا ہے تو سب مل کر کام کرنے کے دوران ایک دوسرے کی خوبیوں سے واقف ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کی مہارتوں سے مستفید ہوتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کے نقطہ ہائے نظر پر غور کرتے ہوئے کام کو مؤثر طریقے سے انجام دیتے ہیں۔ اس پورے process کے دوران آپ ایک دوسرے سے سیکھتے رہتے ہیں۔ پراجکٹ کی کامیابی کا انحصار اس پر ہوتا ہے کہ ٹیم کے افراد کتنا زیادہ ایک دوسرے کی مہارتوں کو استعمال میں لاتے ہوئے ایک دوسرے کی خامیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی کمزوری کو دور کرنے میں کامیاب ہو تے ہیں۔
۲۔ بہتر اور مضبوط تعلقات بہتر کارکردگی اور شخصیت کے ارتقاء پر منتج ہوتے ہیں۔ مضبوط اور مثبت رشتے ہمارے لیے ایک ایسا ماحول تخلیق کرتے ہیں جہاں قدردانی اور حوصلہ افزائی کو راہ ہوتی ہے۔ جب کوئی طالبِ علم اپنے اساتذہ سے بہتر تعلقات قائم رکھنے میں کامیاب ہوتا ہے تو اس کے لیے سوالات پوچھنے، اور ضرورت پڑنے پر مدد حاصل کرنے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس ایک دوسرا طالبِ علم جو الگ تھلگ رہتا ہے، اس کے لیے اس طرح کے مواقع نسبتاً کم ہوتے ہیں۔ اسی طرح مضبوط اور بہتر سماجی تعلقات آپ کے لیے ایک مضبوط support system تعمیر کرتے ہیں۔ ہماری نسبت ایک خاندان سے ہوتی ہے، ہم کسی سماجی یا مذہبی تنظیم کا حصہ ہوتے ہیں، ہمارا پڑوس ہوتا ہے، یہ سارے تعلاقات ہمارے علم، تجربہ اور فکر میں اضافے کا سبب بنتے ہیں اور ہمیں ہر لحاظ سے سہارا دیتے ہیں، اور بالآخر ایک بہتر زندگی گزارنے میں ہماری مدد کرتے ہیں۔ یہ سب مل کر ہمیں نفسیاتی طور پر تحفظ (psychological safety) کا احساس دلاتے ہیں۔
۳۔ بہتر تعلقات صحت اور تندرستی کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کئی Studies نے ثابت کیا ہے کہ جو لوگ مضبوط سماجی تعلقات برقرار رکھتے وہ سماجی تعاون کی وجہ سے زیادہ صحت مند اور پر مسرت زندگی گزارتے ہیں۔ مثلاً ایسے لوگ جو آفس یا اپنے کاروبار سے لوٹ کر اہلِ خانہ یا احباب کی محفل میں کچھ وقت گزارتے ہیں، ان کا تناؤ دور ہو جاتا ہے اور وہ اگلے دن کے لیے خود کو زیادہ تیار پاتے ہیں۔ اس کے مثبت اثرات جسمانے صحت پر بھی نظر آتے ہیں۔ محبت اور حمایت کا یہ احساس ہمیں اپنے صحت کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتا ہے اور ہمیں تناؤ اور depression سے بچاتا ہے۔ گویا کہ انسان کی شخصیت تب ہی برگ و بار لاتی ہے جب کہ وہ اپنے آس پاس کے لوگوں سے جڑا ہوتا ہے۔
۴۔ مضبوط تعلقات انسان کی تخلیقی صلاحیتوں کی تحریک کا بھی ذریعہ بنتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے آس پاس رہنا جو اظہارِ خیال کی حوصلہ افزائی کرتے ہوں، اور ان کو share کرنے کی ترغیب دیتے ہوں، انسان کے اندر اختراعی سوچ کو جنم دیتا ہے، اور نئے زاویہ ہائے نگاہ کھولتا ہے۔ جب آپ ایسے لوگوں کے درمیان ہوتے ہیں جو کھلے ذہن کے مالک ہوں، اور بھروسے کے قابل ہوں، تو آپ بلا جھجک خطرات مول لیتے ہیں اور امکانات کی اندیکھی دنیا کا تجربہ کرتے ہیں۔ آپ اس بات سے نہیں ڈرتے کہ روایتی طرزِ فکر کو ترک کر دیں گے تو آگے کے راستوں کے تعلق سے clueless ہو جایئں گے۔ بلکہ آپ کو بھروسہ ہوتا ہے کہ آپ کے آس پاس کے لوگ راستہ بھی دکھائیں گے اور سہارا بھی دیں گے۔ وسیع حلقۂ احباب آپ کو عام سماجی تعاملات کے درمیان مختلف مسائل کے سلسلے میں brainstorming کے ساتھ ساتھ تعاون کے گوناگو مواقع بھی فراہم کرتا ہے۔
۵۔ مشکل اوقات انسانی زندگی کا ناگزیر حصہ ہے۔ ایسی گھڑی میں بہتر اور خوشگوار رشتے ہی انسان کے لیے سہارا بنتے ہیں۔ جب ہماری زندگی Challenges کے دور سے گزر رہی ہوتی ہے، تو ہمارے خاندان کے لوگ، اور ہمارے احباب ہمیں مایوسی سے بچا کر بہترین مشورے فراہم کرتے ہیں اور کئی طرح سے مدد فراہم کرتے ہیں۔ اگر وہ کسی قسم کی مدد پہونچانے یا مشورے دینے کی قابل نہ بھی ہوں تو ان کا وہاں موجود ہونا بھی کم کارآمد نہیں ہوتا۔
مضبوط اور خوشگوار تعلقات بنانا اور انہیں قائم رکھنا ایک فن ہے جس کے لیے مشق، صبر اور قربانیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن یہ اکتسابی ہے۔لہٰذا کوشش کر کے اسے سیکھا جا سکتا ہے۔
بہتر تعلقات کیسے قائم کریں؟
الف۔ تعامل کی صلاحیت (Interpersonal Skills)
Interpersonal Skills آپ کو لوگوں سے جوڑتا ہے اور اعتماد پیدا کرتا ہے۔ اس میں کسی اجنبی سے گفتگو کے آغاز سے لے کر social cues کی سمجھ تک، سب شامل ہے۔ تعامل کی صلاحیت میں بہتری پیدا کرنے کے لیے درج ذیل طریقے اپنائے جا سکتے ہیں۔
۱۔ جب آپ گفتگو کر رہے ہوں تو آپ کا انداز ایسا ہونا چاہئے جیسے کہ آپ بغور سن رہے ہیں اور پوری طرح متوجہ ہیں۔ مثلاً نظریں ملائے رکھیں اور "ہاں، ہوں” کے علاوہ سوالات بھی کریں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اس گفتگو میں دلچسپی لے رہے ہیں۔
۲۔ لوگوں میں حقیقی طور پر دلچسپی لیں۔ ان سے ان کے مشاغل، خاندان، اور دلچسپیوں کے بارے میں پوچھیں۔ اور کچھ باتوں کو ذہن میں محفوظ رکھنے کی کوشش کریں تاکہ اگلی ملاقات پر اس کے تعلق سے گفتگو ہو سکے۔ جب آپ لوگوں میں اپنی دلچسپی کا اظہار کرتے ہیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
۳۔ خود آگہی (Self-Awareness) پر کام کریں۔ مختلف حالات میں اپنے جذبات اور ردِّ عمل کو نوٹ کریں۔ مثلاً اگر آپ زیادہ reserved یا reactive ہیں تو اس محاظ پر کام کریں۔ گہری سانس لینے کی مشق کریں، جواب دینے سے پہلے تھوڑا سا توقف کریں۔ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ آپ کی بات سے زیادہ اہم وہ رشتہ یا تعلق ہے جس نے آپ دونوں کو قریب لایا ہے۔ اپنی باتوں پر اپنے رشتوں کو ترجیح دیں۔
ب۔ Non-Verbal Communication
Non-Verbal Communication پر خاص توجہ دیں کیوں کہ ان کی رسائی وہاں تک ہوتی ہے جہاں انسان کے الفاظ نہیں پہونچ پاتے۔ مثلاً ہمدردی، توجہ اور اعتماد۔
۱۔ اس بات کے اظہار کے لیے کہ آپ دلچسپی لے رہے ہیں، comfortable eye contact بنائے رکھیں۔ نہ تو بہت زیادہ ادھر دیکھیں جیسے کہ آپ کو توجہ کہیں اور ہے، اور نہ ہی اس طرح گھوریں کہ بات کرنے والا uncomfortable ہونے لگے۔
۲۔ کوشش کریں کہ آپ کی body language گفتگو کرنے والے کے احساسات کی عکاسی (mirroring) کرے۔ مثلاً جب وہ مسکرائے تو آپ بھی مسکرائیں، یا جب وہ کسی کے مرض کے بارے میں بتائے تو آپ کے چہرے پر بھی فکرمندی کے آثار نظر آئیں۔
۳۔ اسی طرح لہجے اور رفتار کا خیال رکھنا بھی اہم ہوتا ہے۔ مثلاً جب آپ دیکھیں کہ ماحول تناؤ سے بھرگیا ہے تو آپ زیادہ نرم اور پرسکون انداز میں گفتگو کریں۔ اور جب ماحول کا تقاضہ ہو تو پر جوش انداز میں بھی کلام کیا جا سکتا ہے۔ آپ کا لہجہ، آپ کے الفاظ کی طرح ہی کئی طرح کے پیغام لیے رہتا ہے۔
ج۔ آسان اور واضح کلام
واضح اور آسانی سے سمجھ میں آنے والا کلام اعتماد اور افہام و تفہیم کی کلید ہے۔
۱۔ اس بات کی کوشش کریں کہ آپ کی گفتگو واضح اور غیر مبہم ہو۔ کسی پیچیدہ مسئلے پر بات کرنے سے پہلے اپنے ذہن میں اس کا خلاصہ کر لیں اور جانچ لیں کہ یہ بات بآسانی سمجھی جا سکے گی یا نہیں؟ اگر آپ کی گفتگو سے کسی غلط فہمی کے پیدا ہونے کا امکان ہے تو اس کے ازالے کی تیاری بھی کریں۔
۲۔ گفتگو کے درمیان Open-ended Question پوچھنے کی عادت ڈالیں۔ مثلاً ”کیا“، ”کیسے“ یا ”کیوں“ سے شروع ہونے والے سوالات خیالات کے مزید اظہار اور وضاحت کی دعوت دیتے ہیں۔ اس سے ہم دوسروں کے احساسات اور خیالات کو اچھی طرح سمجھ پاتے ہیں۔
۳۔ خلل اندازی سے بچیں۔ جب کوئی گفتگو کر رہا ہو تو بیچ میں ہی ٹوکنے کے بجائے اسے بات مکمل کرنے دیں۔ اگر بات غیر ضروری یا غلط ہو تب بھی صبر سے کام لیں، اور بات مکمل ہونے کے بعد ہی اپنی بات کہیں۔ اس سے انہیں لگے گا کہ آپ اختلاف کے باوجود ان کا احترام کرتے ہیں اور انہیں سنا جا رہا ہے۔
د۔ Active Listening
اچھا سامع بننے کی کوشش کریں۔ Active Listening کا عمل دوسروں کو مکمل طور پر سمجھنے میں آپ کی مدد کرتا ہے۔ یہ مضبوط تعلقات کی بنیاد کے طور پر کام کرتا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ انہیں توجہ کے ساتھ سنا جائے۔
۱۔ Active Listening ایک فن ہے۔ مشق کے ذریعہ اس میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ گفتگو کے درمیان خلل ڈالنے والی چیزوں، مثلاً فون، یا دوسرے شور شرابے سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے گفتگو پر توجہ مرکوز رکھنے کی کوشش کریں۔
۲۔ جب کوئی اپنی بات مکمل کر چکا ہو، تو ایک یا دو جملے میں ان کی بات کا خلاصہ ان کے سامنے رکھیں، تاکہ یہ واضح ہو کہ آپ نے جو سنا یا سمجھا ہے، وہ صحیح ہے۔ مثلاً آپ کہہ سکتے ہیں، ”گویا کہ“، یا ”یعنی آپ کے خیال میں“، وغیرہ۔ اس کا ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ آپ دونوں میں سے کوئی بھی کسی قسم کی غلط فہمی کا شکار نہیں ہوتا، ساتھ ہی کلام کرنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ پوری توجہ کے ساتھ سن رہے ہیں۔
۳۔ دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جواب دیں۔ گفتگو کے درمیان ”ہاں“ ”ہوں“ کے علاوہ ”جی“ اور ”بالکل“ وغیرہ بھی کہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ متوجہ ہیں اور دلچسپی لے رہے ہیں۔
ھ۔ ہمدردی (Empathy)
ہمدردی ہمیں لوگوں کے جذبات کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے اور رشتوں میں گہرائی، اور تعلقات میں مضبوطی پیدا کرتا ہے۔
۱۔ دوسروں کے جذبات کو سمجھنے کے لیے اپنے آپ کو ان کی جگہ پر رکھ کر دیکھیں۔ جواب دینے سے پہلے یہ سوچیں کہ آپ ان حالات میں کیسا محسوس کریں گے، اور لوگوں سے کس قسم کے رویے کی توقع رکھیں گے۔ ان کے نقطہ نظر کو متاثر کرنے والے عوامل پر غور کریں اور ان کے چیلنجز کو، اور ان کے پسِ منظر کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
۲۔ Reflective Listening کی مشق کریں۔ مثلاً کوئی دوست کسی پریشانی کے سلسلے میں بات کر رہا ہو، تو فوری حل پیش کرنے کے بجائے ان جذبات کو reflect کرنے کی کوشش کریں۔ جیسے آپ کہہ سکتے ہیں، ”یہ تو بڑی پریشانی کی بات ہے۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ یہ آپ کو کتنا برا لگا ہوگا۔“
۳۔ ہمدردی کا جذبہ تب پروان چڑھتا ہے جب آپ بنا Judge کئے ہوئے سنتے ہیں۔ لوگوں کے نقطہ نظر کو اختلاف و اتفاق سے اوپر اٹھ کر قبول کرنا سیکھیں۔ اور اپنے آپ کو مختلف نقطۂ نظر کے لیے کھلا رکھنے کی کوشش کریں۔
د۔ جذباتی ذہانت (Emotional Intelligence)
لوگوں کےساتھ کامیاب تعامل کے لیے اپنے جذبات کو manage کرنا ضروری ہے۔ اس میں Emotional Intelligence کی بڑی اہمیت ہے۔ یعنی لوگوں کے جذبات کو سمجھنا اور مؤثر انداز میں respond کرنا۔
۱۔ اس کے لیے self-regulation کی مشق کریں۔ جب آپ دیکھ رہے ہوں کہ آپ جذبات سے مغلوب ہو رہے ہیں، تو فوری طور پر کوئی جواب دینے کے بجائے گہری سانس لیں اور تھوڑا توقف کریں۔ اس سے آپ کو سوچنے کا وقت ملے گا اور حالات قابو میں رہیں گے۔
۲۔ ان محرکات پر غور کریں جو آپ کے جذبات کو Trigger کرتے ہیں۔ ایسے حالات اور ایسے لوگوں کو ذہن میں رکھیں، اور سمجھداری کے ساتھ تعامل کریں۔ ایک بار جب آپ ان حالات، اور ایسے لوگوں کی نشاندہی کر لیں گے، تو اپنے رویوں کے سلسلے میں سمجھداری کے ساتھ فیصلہ کر پائیں گے۔
۳۔ بھروسے مند لوگوں سے اپنے رویے کے سلسلے میں feedback طلب کریں۔ اور اپنے خاندان کے افراد سے، اور احباب سے معلوم کرنے کی کوشش کریں کہ وہ اپنے جذبات کو کیسے سنبھالتے ہیں۔ اس سے آپ ان گوشوں کی نشاندہی کر پائیں گے جہاں بہتری کی ضرورت ہے۔
ظ۔ Online & Offline Communities سے جڑنا
Online بھی اور Off Line بھی، Communities سے جڑیں۔
۱۔ جن چیزوں میں آپ کی دلچسپی ہے، ان سے متعلق گروپ، کلب یا Communities سے رابطے میں رہیں۔ ان کی Activities میں تعاون کریں۔ مثلاً کوئی کھیل پسند ہو تو اس کلب کی ممپرشپ حاصل کر لیں۔ مذہبی معاملات میں دلچسپی ہو تو ایسی جماعتوں سے جڑیں۔ یہاں آپ کو ایک مشترکہ زمین ملے گی، جس سے آپ کی شخصیت کے مختلف گوشے پروان چڑھیں گے۔
۲۔ اگر کسی ایسی جماعت یا تنظیم سے جڑ رہے ہوں، جو کافی بڑی ہے، اور اس اجتماع میں شرکاء کی تعداد کافی زیادہ ہے، تو چھوٹے چھوٹے اہداف طے کریں۔ مثلاً، تین نئے لوگوں سے متعارف ہونا ہے۔ لوگوں سے ملیں، اور معمولی تعارف سے شروعات کریں۔ کچھ سوالات اگلی ملاقات کے لیے بچا کر رکھیں۔
۳۔ جن لوگوں سے متعارف ہوئے ہوں، اور فون نمبر Exchange کئے ہوں، ان کو follow-up میسیج بھیجیں۔ مثلاً، آپ سے مل کر خوشی ہوئی۔ یا تہوار وغیرہ پر مبارک باد بھیجیں۔ یا مثلاً اگر انہوں نے اہلِ خانہ میں سے کسی کی طبیعت کی ناسازی کی بات کی تھی، تو ان کی خیریت دریافت کر لیں۔
ح۔ Positivity
مثبت رویہ لوگوں کو آپ کی طرف متوجہ کرتا ہے۔ جو لوگ مثبت سوچ اور مثبت رویوں کے حامل ہوتے ہیں، ان کی صحبت میں ہم comfortable رہتے ہیں۔
۱۔ تشکر اور خوبیوں کے اعتراف کی عادت ڈالیں۔ اس بات کا شکریہ ادا کریں کہ انہوں نے اپنا وقت آپ کو دیا۔ ان کی کوئی خوبی پسند آئی ہو، تو بنا مبالغہ آرائی کے اس کا اظہار کریں۔ اس سے لوگ محسوس کریں گے کہ آپ ان کی قدر کرتے ہیں۔
۲۔ جب اپنی پریشانیوں اور چیلنجز کا تذکرہ کر رہے ہوں، تو اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کہیں آپ شکایت کی زبان تو نہیں بول رہے۔ گفتگو کے درمیان بار بار مایوسی کے بجائے حل پر توجہ مرکوز کریں۔ اس سے لوگ اکتاہٹ محسوس کرنے کے بجائے، آپ سے جڑاؤ محسوس کریں گے۔
۳۔ تھوڑی سی مسکراہٹ اور ہلکا پھلکا مذاق آپ کو Approachable بناتا ہے۔ اس سے ماحول بھی خوشگوار بنا رہتا ہے۔ بنا کسی کا مضحکہ اڑائے، ہلکی پھلکی چھیڑ چھاڑ تعلقات کو خوشگوار بناتا ہے، لیکن اس میں حفظِ مراتبت کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ اگر اس بات کا شائبہ ہو کہ کوئی برا مان جائے گا، تو اس عمل سے پرہیز ہی بہتر ہے۔
تعلقات کی استواری اور رشتوں کا قیام ایک طویل المدت عمل ہے۔ اس میں جلدبازی سے کام نہیں لیا جا سکتا۔ اپنے حلقہ احباب میں دھیرے دھیرے لوگوں کو داخل کریں اور ان کو سمجھداری کے ساتھ manage کریں۔ چھوٹے چھوٹے اہداف طے کریں، اور دھیرے دھیرے آگے بڑھیں۔ اپنے تعلقات کو جانچنے کے لیے وقت نکالیں اور دیکھیں کہ کہیں کوئی خامی تو نہیں رہ گئی۔
ان تجاویز پر عمل پیرا ہو کر آپ وسیع اور خوشگور تعلقات بناسکتے ہیں اور انہیں قائم رکھ سکتے ہیں، جو کہ آپ کی زندگی کو بہتر بنائے گا اور آپ ایک زیادہ کار آمد شخصیت کے طور پر اپنے حلقے میں ابھریں گے۔