مطالعہ ایک ایسی عادت ہے جسے بلااختلاف پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسے محض مشغلہ نہیں سمجھا جاتا ہے بلکہ اسے ذہنی اور علمی فوائد کا دروازہ سمجھا جاتا ہے۔ آج کی اس تیز رفتار دنیا میں جب کہ ہم ضرورتاً یا تفریحاً اسکرین سے چمٹے رہتے ہیں، مطالعہ meaningful break کا موقع فراہم کرتا ہے۔ باقاعدہ مطالعے کی عادت سے دماغ کو تحریک ملتی ہے اور ذہانت کو جلا ملتی ہے۔ غرضیکہ مطالعے کی عادت ہماری زندگی کو بہتری کی طرف لاتا ہے اور ہمیں ایک بہتر فرد بننے کا زینہ فراہم کرتا ہے۔
مطالعہ کے فائدے
۱۔ مطالعہ ذہن کو اسی طرح متحرک اور چاق و چوبند رکھتا ہے جس طرح ورزش اور ڈھنگ کی خوراک جسم کو۔ ایسی کتابوں کا مطالعہ جو فکر انگیزی کا باعث بنے، ہمارے اذہان کو سرگرم رکھتا ہے اور ہمارے علمی زوال کو روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ چاہے یہ افسانوں کے پیچیدہ پلاٹ کو سمجھنا ہو یا فلسفیانہ دلائل کو ادراک حاصل کرنا، مطالعہ ہماری یادداشت اور فہم کو بہتر بناتا ہے۔
۲۔ مطالعہ ہمیں اپنے مافی الضمیر کو بہترین انداز میں ادا کرنے کے لیے وسیع الفاظ کے ذخائر فراہم کرتا ہے۔ اس سے ہماری گفتگو کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ مطالعے کی عادت کی بنا پر ہم لکھنے کے مختلف انداز سے متعارف ہوتے ہیں، اور لطیف احساسات کو جملوں کی شکل میں کتاب کے پنوں پر اترتے ہوئے دیکھتے ہیں، جس سے قدرتی طور پر ہم Communication Skills سیکھتے ہیں۔ الفاظ کا وسیع ذخیرہ ہمارے اندر اعتماد پیدا کرتا ہے اور ہم اپنی بات کو زیادہ واضح اور مؤثر طریقے سے لوگوں کے سامنے پیش کر پاتے ہیں۔
۳۔ مطالعہ ہمارے اندر ہمدردی کے جذبے کو فروغ دیتا ہے اور انسانوں کے سلسلے میں ہمیں سمجھدار بناتا ہے۔ کتابیں، خاص طور پر کہانیاں اور ناولیں ہمیں دنیا کو مختلف نقطہ نظر سے دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ کہانی کے ذریعے ہم کرداروں کے جذبات، مشکلات، خوشیوں اور ارمانوں کو محسوس کرتے ہیں، جس سے ہمدردی کا جذبہ پیدا ہوتا ہے اور اعلی سطح کی سمجھ پیدا ہوتی ہے۔ ذہن کی یہ تربیت ہمیں اس قابل بناتی ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے لوگوں سے بہتر تعلقات قائم رکھ سکیں۔
۴۔ مطالعہ ذہنی تناؤ کو کم کرنے میں بھی ہماری مدد کرتا ہے۔ جب ہم کتاب کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو تھوڑی دیر کے لیے ایک ایسی دنیا میں چلے جاتے ہیں جو کہ ہمارے آس پاس کی دنیا سے مختلف ہوتا ہے۔ یہ بات دیگر کتابوں کے سلسلے میں بھی اتنا ہی صحیح ہے جتنا کہ ناول اور کہانی کی کتابوں کے سلسلے میں۔
۵۔ مطالعہ کی عادت ہمیں علم و دانش سے بھر دیتی ہے جس سے ہماری شخصیت کا ارتقاء ہوتا ہے اور ہمارے سیکھنے کا عمل عمر بھر چلتا رہتا ہے۔ ہم چاہے مختلف موضوعات کا مطالعہ کر رہے ہوں، یا سوانح حیات اور تاریخ کا مطالعہ کر رہے ہوں، ہر آن ہمارے علم و فہم میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور ہم مزید دانش مند ہوتے جاتے ہیں۔
۶۔ آج کل جب کہ ہم اپنا زیادہ تر وقت آن لائن کنٹنٹ کے نرغے میں گزارتے ہیں، ہمیں مختصر مواد کی عادت لگتی جا رہی ہے۔ نتیجتہً ہم ایک چیز پر بہت زیادہ دیر تک اپنے آپ کو مرتکز (Focused) نہیں رکھ پاتے۔ مطالعہ کی عادت ہمیں اس سے ابرنے میں بھر پور مدد کرتی ہے۔ توجہ کی عادت ہمیں زندگی کے دوسرے شعبوں میں بھی اپنی توجہ مرکوز رکھنے میں مدد کرتی ہے۔
۷۔ کتابوں سے تعلق ہماری تخلیقی صلاحیتوں کو بھی جلا دیتی ہے۔ یہ ہمارے افکار کو تحریک دیتی ہے۔ دوسروں کی کامیابیاں، فنکارانہ اظہار یا خیالات کے بارے میں پڑھنا ہمارے تخیّل کو جگاتا ہے۔ مثلاً افسانوں کا مطالعہ ہمیں Out-of-the-box سوچنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ ایسی کتابیں ہمیں خواب دیکھنے پر اکساتی ہیں اور جدید تصورات پیدا کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ گویا کہ ہم جتنا زیادہ پڑھتے ہیں، اتنا ہی اپنی تخلیقی سرگرمیوں میں اضافہ کرتے ہیں۔
۸۔ افسانوی تخلیقات اور ادبی کتابوں کے مطالعہ کو سب سے زیادہ صحت مند تفریح کا ذریعہ کہنا چاہیئے۔ چاہے ہم کوئی دلچسپ thriller افسانہ پڑھ رہے ہوں، یا کوئی مہماتی fantacy، یا کوئی رومانی کہانی، کتابیں ہمیں ایک مختلف اور حیرت انگیز دنیا میں لے جاتی ہیں، جہاں ہم حقیقت کی مشکلات کو وقتی طور پر بھول جاتے ہیں۔
۹۔ ہر وہ کتاب جو ہم پڑھنے کے لیے اٹھاتے ہیں، ہمیں کرداروں، مقامات، اور واقعات کا ذہنی خاکہ بنانے کی دعوت دیتی ہے۔ تصور و تخیل کا یہ عمل ہماری تخلیقی صلاحیتوں کی حدود کو وسعت فراہم کرتا ہے۔ ہم جتنا زیادہ مطالعہ کرتے ہیں، ہم Imagination کے معاملے میں اتنے ہی بہتر ہوتے جاتے ہیں۔ اس طرح مطالعہ کی عادت تخیل و تصور کو بہتر بنانے کا طاقتور ذریعہ بھی ہے۔
۱۰۔ کتابیں ہمیں مختلف خیالات، ثقافتوں اور نظریات سے روشناس کراتی ہیں۔ وسیع پیمانے پر مطالعہ ہمیں زندگی کے سلسلے میں ایک وسیع اور کھلے ذہن کا نقطہ نظر فراہم کرتا ہے۔ ہم انسانی تجربات اور نقطہ نظر کے تنوع کو بہتر طور پر سمجھتے پاتے ہیں، جس سے ہمارے اندر tolerance کی قوت پیدا ہوتی ہے اور ہم دنیا و مافیہاکے بارے میں بہتر فہم پیدا کر پاتے ہے۔
۱۱۔ مطالعے کی عادت ہمارے تحریری صلاحیتوں میں بھی بہتری کا وجہ بنتی ہے۔ ہم ہر آن نئے الفاظ اور مختلف و متنوع اندازہائے بیان سے روشناش ہوتے رہتے ہیں۔ مطالعے کی عادت ہمیں زبان کے قواعد، جملہ سازی اور لطیف احساسات کو حوالۂ قرطاس کرنے کا فن سکھاتی ہے۔
مطالعے کی عادت کیسے ڈالیں؟
۱۔ مطالعے کی عادت ڈالنے کے لیے ایسے موضوعات یا اصناف سے شروع کریں جس میں آپ کی دلچسپی سب سے زیادہ ہے۔ شروعات کے دنوں میں یہ سوچنے کی ضرورت نہیں کہ جو ہم پڑھ رہے ہیں وہ کتنا کارآمد ہے۔ اس وقت یہ زیادہ ضروری ہے کہ کتابوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزرے۔ جیسا کہ ہم نے اوپر عرض کیا ہے، کتاب چاہے کسی بھی صنف کی ہو، کسی نہ کسی لحاظ سے فائدہ بخش ہوتی ہے۔
۲۔ اسی طرح سے زبان کا انتخاب بھی کافی اہمیت کا حامل ہے۔ وہ زبان منتخب کریں جس میں آپ سب سے زیادہ Comfortable ہوں۔ مطالعے کو دلچسپی کا باعث ہونا چاہیئے، جھنجھلاہٹ کا نہیں۔ لہٰذا شروع کے دنوں میں صرف اسی زبان میں مطالعہ کریں جو آپ کو اچھی طرح آتی ہو تاکہ سمجھ بوجھ کا مسئلہ نہ ہو اور آپ مطالعے کے درمیان کسی قسم کا تناؤ محسوس نہ کریں۔
۳۔ مطالعہ کی منصوبہ بندی کریں۔ یہ منصوبہ بندی ہفتے کے لیے بھی کی جا سکتی ہے اور مہینے کے لیے بھی۔ سب سے پہلے ایک معقول ہدف طے کریں، وقت کے لحاظ سے یا کتاب کے لحاظ سے۔ مثلا یہ طے کریں کہ آپ کو یہ کتاب مکمل کرنی ہے (اتنے وقت میں)، یا آپ کو اس ہفتے میں اتنا وقت مطالعے پر صرف کرنا ہے۔ ہدف کا تعین ثابت قدم رہنے میں آپ کی مدد کرے گا۔ کتابوں کی فراہمی کو منصوبہ بندی میں شامل رکھنا چاہیئے۔
۴۔ اسی طرح سے وقت اور جگہ کا انتخاب بھی کم اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ ایسا وقت اور جگہ چنیں جہاں آپ بہترین طور پر اپنی توجہ مطالعے پر مرکوز رکھ سکیں۔ ایک ایسی جگہ جو پرسکون ہو، ارام دہ ہو، اور روشنی کے لحاظ سے آپ کے لیے مناسب ہو۔ کچھ لوگ اچھی طرح روشن جگہ میں مطالعے کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ ہلکی روشنی میں مطالعہ کرنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ آپ اپنا ٹائپ جان کر اسے طے کریں۔
۵۔ تفریحی اور علمی مطالعے کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے 30/70 اصول اپنایا جا سکتا ہے۔ یعنی آپ ۳۰ فیصد افسانوی مواد کا مطالعہ کریں اور ۷۰ فیصد علمی کتب کا مطالعہ کریں۔ بلکہ شروع کی دنوں میں اس کے برعکس بھی کر سکتے ہیں۔ یعنی ۳۰ فیصد علمی مواد اور ۷۰ فیصد تفریحی مواد۔ پھر اسے بتدریج تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس سے سکون اور علمی ارتقاء میں توازن بنا رہے گا۔
۶۔ مطالعے کی عادت سے فائدہ اٹھانے کے لیے پوموڈورو اصول کو بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ اس اصول کے تحت ۲۵ منٹ مطالعے پر صرف کرنا ہوتا ہے، پھر ۵ منٹ کا mindful break لیتے ہیں۔ یہ ایک پوموڈورو کہلاتا ہے۔ اس طرح کے ۴ پوموڈورو کے بعد، جو کہ دو گھنٹے کا ہوگا، ایک طویل وقفہ لیتے ہیں، جو آدھے گھنٹے کا ہو سکتا ہے۔ یہ طریقہ آپ کو بنا تھکے ہوئے کافی دیر تک اپنی توجہ مرکوز رکھنے میں مدد کریگا۔
۷۔ اس کے علاوہ کسی ایسے شخص سے اس موضوع پر گفتگو کریں جو مثبت اور تعمیری ذہن رکھتا ہو۔ اس سے آپ کی فکر میں گہرائی اور فہم میں مضبوطی پیدا ہوگی۔ نیز یہ کہ اس سے مطالعے میں آپ کی دلچسپی بنی رہے گی۔
۸۔ اس بات کی کافی اہمیت ہے کہ مطالعے کی عادت ڈالنے کے لیے کتابیں خریدیں، دوست احباب سے مفت میں نہ مانگیں۔ میرا مشاہدہ ہے کہ جو لوگ اوروں سے کتابیں مانگ کر مطالعے کی عادت ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ کبھی مطالعے کے عادی نہیں ہو پاتے۔ لہٰذا کتابوں پر خرچ کریں، انہیں جمع کریں، گھر میں ترتیب سے رکھیں۔ یہ آپ کی کتابوں سے دلچسپی کا باعث بنے گا۔ لائبریری کی رکنیت حاصل کرنا بھی کافی کارگر ثابت ہوتا ہے۔ یہ آپ کو مطالعے کے لیے اکساتا ہے۔
مطالعہ ایک انتہائی فائدہ مند عادت ہے جو ذہنی تحریک سے لے کر سکون اور ذاتی ترقی تک بے شمار فوائد فراہم کرتی ہے۔ سادہ حکمت عملیوں پر عمل کرتے ہوئے، جیسے دلچسپ مواد سے آغاز، مطالعے کے سیشن کی منصوبہ بندی، اور افسانوی و غیر افسانوی مواد کے درمیان توازن، پر عمل کرتے ہوئے آپ مطالعے کے عادی بن سکتے ہیں اور اپنی علمی صلاحیتوں، جذباتی ذہانت اور تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔